ایک شہر جو مسلسل زوال پذیر ہے
سرما کی پہلی بارش برس رہی ہے۔ہم جیسے لوگ جو وفاقی دارالحکومت میں چوّن سال پہلے اترے تھے‘ اور تب سے اسے مستقر بنائے ہیں‘ ان بارشوں میں اُس اسلام آباد کو یاد کرتے ہیں جو لطافت اور نرمی کا مرکز تھا۔ جس...
View Articleتوازن ! خواتین و حضرات ! توازن
سوال تحریک انصاف یا پی ڈی ایم کا نہیں۔ سوال اداروں کا یا حکومت کا بھی نہیں، سوال یہ ہے کہ ہم ، ایک قوم کی حیثیت سے، انسانیت کے کم سے کم معیار پر پورے اتر رہے ہیں یا نہیں ؟ اس کا جواب ساجدہ احمد نے دیا...
View Articleویل چیئر والا فقیر
ایسا نہیں کہ وہ فرشتہ تھا۔ انسان تھا! گوشت پوست کا بنا ہوا! اس سے غلطیاں بھی ہوئیں! مقصد کے حصول کے لیے اس نے جو طریقہ اپنایا، اس طریقے سے اختلاف بھی رہا۔ صرف اس کالم نگار کو نہیں، بے شمار دوسرے لوگوں...
View Articleلٹمس پیپر
احمد داؤد مرحوم ادیب تو تھا ہی‘ انسان بھی باکمال تھا اور دوست بھی بہت اچھا! اچھا انسان اور اچھا دوست ہونا‘ بعض بلند پایہ ادیبوں اور شاعروں کی قسمت میں نہیں بھی ہوتا ! طلوعِ آفتاب سے پہلے گھنٹی بجتی ‘...
View Articleمانو نہ مانو جانِ جہاں! اختیار ہے
ہوا سرد ہے۔ تیز اور کٹیلی! خزاں کا دور دورہ ہے۔ تحریک انصاف کے پیڑ کے ساتھ لگے پتے پیلے ہو ہو کر جھڑ رہے ہیں۔ حکومت ایک ٹنڈ منڈ درخت کی طرح کھڑی ہے۔ قابلِ رحم! جڑیں تک خشک ہو رہی ہیں۔ بہار آئی بھی تو...
View Articleاعتماد کا بحران ہے‘ جناب! اعتماد کا
صرف اڑھائی سال ہی تو ہوئے ہیں! ستر سال کی کثافت دھونے کے لیے کچھ تو وقت دیجیے۔یہ سب سے زیادہ پیش کی جانے والی دلیل ہے! مان لیا اڑھائی برس کم ہیں! یہ بھی مان لیتے ہیں کہ گزشتہ حکومتیں کرپٹ تھیں! مگر...
View Articleجسم کا زوال
سترہویں صدی کے آغاز میں فلپ سوم ہسپانیہ کا بادشاہ تھا۔ اس کی موت کی وجہ عجیب تھی۔ آتشدان کے پاس بیٹھا رہا۔ بیٹھا رہا۔ حرارت اس کے جسم میں نفوذ کرتی رہی۔ بخار تیز ہوتا گیا۔ جس ملازم کی ڈیوٹی آتشدان...
View Articleڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں
گْل گئے، گلشن گئے، جنگلی دھتورے اور تُنبے رہ گئے! زرق برق پروں والے طائر اُڑ گئے! اب خزاں زدہ شاخوں پر زاغ و زغن بیٹھے ہیں۔ اس مفہوم کا شعر شاید حماسہ میں ہے کہ کیسا المیہ ہے! جو اہل تھے وہ چلے گئے اور...
View Articleصبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹھہرے
آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ پاکستان کے ایک ادارے‘ سول ایوی ایشن اتھارٹی‘ کا پاکستان سے یا پاکستان کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں !ہے نا حیرت کی بات ! مگر جب آپ کو اس اجمال کی تفصیل معلوم ہو گی تو نہ صرف...
View Articleملین ڈالر سوال: ذمہ دار کون ہے؟
میرے دوست کی آنکھوں میں چمک تھی۔وہ مجھے مدعو کرنے آیا تھا۔ بیٹی کی شادی تھی۔ پہلے دن ان کے اپنے گھر میں ڈھولکی کا پروگرام تھا۔ دوسرے دن دلہن کے چچا کے گھر میں۔ تیسرے دن ماموں کے ہاں۔ چوتھے دن دلہن کی...
View Articleدامن خالی، ہاتھ بھی خالی
''اٹھارہ مہینے پہلے یہاں کوئی برطانوی مسافر طیارہ نہیں آتا تھا! آج ایک ہفتے میں بیس سے زیادہ پروازیں آ رہی ہیں۔ یہ پاکستان پر ہمارے اعتماد کی نشانی ہے‘‘ یہ بیان برطانیہ کے محترم سفیر کا ہے۔ پہلے برٹش...
View Article……یہ لوگ ! جوہمارے لیے امتحان ہیں
اس بہت بڑی دکان پر اڑتیس چالیس برس سے آنا جانا ہے۔ تاجر یعنی مالک سے دوستی تھی۔ کیش کاؤنٹر پر ایک بزرگ بیٹھا کرتے‘ کچھ عرصہ بعد ان کا انتقال ہو گیا تو یہ سیٹ ان کے نوجوان بیٹے نے سنبھال لی۔اب تو خیر اس...
View Articleاک پیڑ تھا اور اُس پہ الوچے لگے ہوئے
جزیرہ سر بمہر ہے۔ کوئی وہاں سے باہر نکل سکتا ہے نہ اندر داخل ہو سکتا ہے۔یہ گئے وقتوں کی طلسماتی داستان نہیں جس میں پریاں اور شہزادے جزیرے میں قید کر دیے جاتے تھے۔ ان داستانوں میں ایک بھاری بھرکم،...
View Article………قسمت تھی کھوٹی
صوفی تبسم کو نہیں دیکھا۔ان کی سوانح بھی نظر سے نہیں گزری۔ کشور ناہید بتاتی ہیں کہ صوفی صاحب کی پوتی نے ان پر کوئی کتاب لکھی ہے۔ مصنفہ کا نام معلوم ہے نہ کتاب کا۔ صوفی صاحب ایک لیجنڈ تھے۔ اردو ادب کا...
View Articleچہرے پر چہرہ
صوفی تھے یا عالم، محدث تھے یا مجذوب یا کوئی پہنچے ہوئے بزرگ، ہر وقت اپنے کمرے ہی میں رہتے۔ باہر نکلتے تو نظریں جھکا کر چلتے، یوں کہ کسی پر نظر نہ پڑے۔ جو بھی کام ہوتا، درس و تدریس کا یا مریدوں، عقیدت...
View Articleدو قہقہے خطرناک ہوتے ہیں
ایسا اس سے پہلے نہ کبھی دیکھا‘ نہ سنا۔ وزیر اعظم کہہ رہے تھے کہ ہمیں تو تین مہینے صرف سمجھنے پہ لگ گئے‘ڈیڑھ سال تک ہمیں Actual Figuresیعنی اصل اعدادوشمار کا ہی نہیں پتہ چل رہا تھا۔ ان کے سامنے جو لوگ...
View Articleہم چاہیں یا نہ چاہیں
! مشہور شاعر جناب انور مسعود کی ایک نظم ہے: سوچی پئے آں ہُن کی کریے۔ یعنی سوچ رہے ہیں کہ اب کیا کریں! اس نظم میں ایک جگہ وہ کہتے ہیں کہ جی چاہتا تھا مارشل لا سے جان چھڑائیں اور حکومت کی بنیاد ووٹوں پر...
View Articleنیا سال! کون سا نیا سال؟—-
برہمن نے جھوٹ بولا۔ غالب سادہ دل تھے جھانسے میں آ گئے:دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیضاک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہےاور وہ جو ہاتھ دکھانے والے نے خواہش کی تھی وہ بھی حسرت میں تبدیل ہو گئی:مرا...
View Articleذرا مجھے بھی بتا دیجیے گا
مدثر مختار‘ شکیل احمد‘ سعید احمد‘ محمد مصطفی اور افتخار احمد‘ پولیس کے اُس شعبے میں کام کرتے ہیں جوانسدادِ دہشت گردی کا ذمہ دار ہے۔ پولیس کے ان پانچ جوانوں نے‘ نئے سال کے دوسرے دن‘ بارہویں جماعت کے ایک...
View Articleاک ذرا سیاست سے ہَٹ کر
مولانا، مریم بی بی، زرداری صاحب اور عمران خان کو کچھ دیر کیلیے شطرنج پر جھکا چھوڑ دیتے ہیں۔ سردست پولیس سے بھی نہیں پوچھتے کہ نہتے اور بے قصور اسامہ ستی کو سترہ گولیاں مار کر اپنی عاقبت کو کیوں سنوارا!...
View Article