“ میں نہ مانوں “ والا رویّہ
جتنے مضبوط اعصاب ہم مسلمانوں کے بالعموم اور ہم پاکستانیوں کے بالخصوص واقع ہوئے ہیں ‘ کم ہی کسی کے ہوں گے! یہ ایک تقریر تھی جو وڈیوپر میں نے سنی‘ مگر افسوس تقریر پر نہیں‘ اُن بیشمار کمنٹس پر ہوا جو...
View Article…ایسا نہ ہو مولانا کا نام بھی
مولانا صاحب کے کاروبار شروع کرنے والا مسئلہ ٹاک آف دی ٹاؤن بن چکا ہے جیسا کہ ہمیشہ ہوتا ہے، کچھ تبصرے موافقت میں تو کچھ مخالفت میں آ رہے ہیں۔سیاست کی طرح کاروبار میں بھی مذہب کا استعمال اس معاشرے کے...
View Article-کے لیے ہی کچھ کہہ دیجیے Face Saving
گلیوں محلوں میں عورتیں جھگڑتی ہیں تو ایک خاص تکنیک استعمال کرتی ہیں! یہ تکنیک منجنیق کا کام کرنے کے علاوہ لڑائی کو طول دینے کے کام بھی آتی ہے۔ تکنیک یہ ہے کہ الزام کا جواب نہیں دینا‘ اپنی صفائی نہیں...
View Articleنانو گھر
ادھر پیکنگ شروع ہوئی ‘ اُدھر سراسیمگی اُس پرسوار ہو گئی!کبھی کمرے کے اندر ‘ کبھی باہر ! بے چینی صاف جھلک رہی تھی!اس بار اس کا قیام زیادہ دن رہا۔جتنے دن رہا‘ بے حد خوش! ایک تو یہ گھر ‘ اُس کے اپنے گھر...
View Article…یہ بھی وہی ہیں
لکھ لکھ کر قلم گھِس چُکے۔ رِم کے رِم کاغذ کے سیاہ ہو چکے۔ روشنائی اتنی خرچ ہو چکی کہ چہروں پر ملی جاتی تو جتنی تعداد کالے دلوں کی ہے، اتنے ہی سیاہ رُو میسر آ جاتے! ٹائپ کر کر کے انگلیوں کی پوریں دُکھنے...
View Articleہاتھ پر ہاتھ دھرے
معروف ازبک ادیب اور صحافی ،دادا خان نوری ، اس کالم نگار کے مہمان تھے۔ صبح اٹھا تو سیر کے لیے جا چکے تھے۔ واپس آئے تو سخت برہم ! دادا خان اردو میں کام چلا لیتے ہیں۔ تاشقند یونیورسٹی میں ہندی زبان...
View Articleتاجروں کی حمایت میں
تاجر برادری نے ایک بار پھر قوم کے دل جیت لیے ہیں۔اللہ اللہ۔ افراتفری اور نفسا نفسی کے اس دور میں ‘ مادہ پرستی کے اس چیختے ‘ چنگھاڑتے‘ بھنبھوڑتے زمانے میں‘ ایسے بے غرض افراد ‘ ایسے دھُن کے پکے لوگ! ایسا...
View Articleدہلی سے لاہور تک
''ابھی ہم ڈیوڑھی میں کھڑے مولانا کا کمرہ دیکھ ہی رہے تھے کہ چبوترے سے ایک خاتون بی بی کی آواز آئی۔ میاں کچھ کام ہے؟ ہم نے عرض کیا‘ بی بی! ہم مولانا محمد حسین آزاد کا گھر دیکھنے آئے ہیں‘ وہم نہ کیجیے‘...
View Articleمنزل‘ اگر کہیں ہے تو‘ بہت دور ہے
پی ڈی ایم کا کانٹا نکل گیا۔ راستہ صاف ہو گیا! مگر کیا واقعی راستہ صاف ہو گیا؟یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے نئے بلاک کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک بار پھر شریف اور زرداری خاندان اور ان کی اولاد کا...
View Articleہر سَو سال بعد
بادل قسم قسم کی شکلیں بناتے ہیں۔کبھی ہاتھی تو کبھی عفریت بن کر چلنے لگتے ہیں۔ کبھی یوں لگتا ہے گھوڑے دوڑ رہے ہیں۔ کبھی کشتیوں کی طرح تیرتے ہیں۔ کبھی پہاڑ بن جاتے ہیں۔ تاریخ بھی بادلوں کی مثال ہے۔ کئی...
View Articleہر سو سال بعد …(2
1657ء میں مغلوں کی ہولناک جنگِ تخت نشینی شروع ہوئی۔دو سال تک یہ خونریزی جاری رہی جس نے ہندوستان کے مستقبل پر گہرا اثر ڈالا۔ ٹھیک ایک سو سال بعدایک اور افتاد آ پڑی۔لارڈ کلائیو اور سراج الدولہ کے مابین...
View Articleہر سو سال بعد… (آخری حصہ
''سات اکتوبر کی شام چند مرکزی وزیر قصر صدارت میں جمع تھے اور وہسکی کے ساتھ شغل فرما رہے تھے۔ صدر سکندر مرزا ان کا ساتھ بھی دے رہے تھے اور بار بار گھڑی کی جانب بھی دیکھ رہے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ تھوڑی...
View Articleصدارتی ایوارڈ ؟ مولانا کو ؟؟
مہنگائی اپنی جگہ‘ اپوزیشن اور حزبِ اقتدار کی باہمی کشمکش اپنی جگہ‘پی ڈی ایم کا انتشار اپنی جگہ‘ اصل مسئلہ جو اس وقت مملکت کو درپیش ہے یہ ہے کہ مولانا کو تمغۂ حسن کار کردگی دے دیا گیا ہے۔آدھی سے زیادہ...
View Articleشارٹ کٹ
“ میری اپنی زمین ہے، میری اپنی گاڑی ہے اور (گاڑی چلانے والا بچہ) میرا اپنا بیٹا ہے…………… تنقید کرنے والے …………اپنے کام سےکام رکھیں پیپلز پارٹی یانون لیگ کا نہیں، یہ بیان ایک ایسی جماعت کی ایک اہم شخصیت...
View Articleایک سابق سفیر کی یادداشتیں
واجد شمس الحسن انگریزی زبان کے صحافی ہیں۔ بھٹو خاندان سے ان کا قریبی تعلق رہا ہے۔ بے نظیر بھٹو نے اپنے دور حکومت میں انہیں برطانیہ میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا۔ حال ہی میں ان کی تصنیف ''بھٹو خاندان...
View Articleایک اور مافیا
گزشتہ دو اڑھائی برسوں کے درمیان آپ نے مافیا کا لفظ بار بار سنا ہو گا۔ موجودہ حکومت‘ غالباً دنیا کی پہلی اور شاید آخری حکومت ہے جو مافیاز کا قلع قمع کرنے کے بجائے اپنے عوام کے سامنے ہر آئے دن مافیا کا...
View Articleخوشحال گھرانوں کے بچوں پر بھی رحم کھائیے
میں نے تیرہ سالہ خوش لباس بچے کو دیکھا اور مجھے اس پر ترس آیا!مزدوری کرنے والے، کُوڑے کے ڈھیر سے پرانے کاغذ چننے والے، بھیک مانگنے والے اور گاڑی کا شیشہ صاف کرنے والے بچوں پر تو سب کو ترس آتا ہے مگر...
View Articleایک اور عظیم دریافت
یہ سولہویں صدی عیسوی تھی۔ جنوبی امریکہ کے ملک پیرو میں ایک کسان کو بخار تھا۔ تیز بخار! کسی کھیت کے کنارے‘ جنگلی‘ خود رو پودوں کے درمیان پڑا کراہ رہا تھا۔ نیم خوابیدہ! کبھی غنودگی چھا جاتی‘ کبھی آنکھیں...
View Articleاس کے بازو کٹ گئے پھر بھی وہ موجود تھا۔پھر اس کی ٹانگیں کٹ گئیں‘ پھر بھی وہ وجود رکھتا تھا۔ پھر اس نے اپنے جسم کو چھوڑا اور کہیں اور جا بسا۔معلوم ہوا جسم محض ایک فریم تھا۔یہ فریم رہے نہ رہے‘ اس کے وجود...
View Articleاپنی درخشاں روایات کا کچھ تو خیال کرنا چاہیے
رِک پیری ریاستِ ٹیکساس کا گورنر تھا۔ اس دن وہ بہت جلدی میں تھا۔ ایک سرکاری اجلاس میں شرکت کرنا تھی اور تاخیر ہو رہی تھی۔ اس نے دو بار راستہ بدلا اور شارٹ کٹ کا سہارا لیا۔ ہائی وے پر اس کا ڈرائیور حدِ...
View Article