لمبی ہے غم کی شام مگر……
’’میں تمہارے ضلع میں ڈپٹی کمشنر رہا ہوں‘‘۔ عمر رسیدہ بیورو کریٹ کی آنکھوں میں چمک تھی۔ بیورو کریٹ ایک دن بھی ڈپٹی کمشنر رہا ہو، اس کا ذکر کرتے ہوئے آنکھوں میں چمک ضرور آتی ہے۔ شفیق الرحمن نے لکھا...
View Articleمکالمے کی ضرورت
’’جہاں تک الٰہ آباد کے خطبے کا تعلق ہے آپ اس بات پر بھی غور کریں کہ یہ پاکستان کس نے بنایا ہے؟ میں تو کہتا ہوں کہ ہندوئوں نے بنایا ہے۔ ہم نے بنایا ہی نہیں! ہم اس قابل ہی نہیں ہیں کہ کوئی چیز کر سکیں!...
View Articleڈھانچے
کانگرس اور مسلم لیگ کی حکومت جب 1946 میں بنی تو نہرو کو نائب صدر کا منصب ملا۔ نہرو کا اصرار تھا کہ عبوری حکومت کا درجہ کابینہ کا ہے اور وہ عملی طور پر وزیر اعظم ہو گا۔ قائد اعظم نے اس مماثلت کی مخالفت...
View Articleکہانی محنت اور صبر کی چکی میں پستے رہنے کی
وفاقی وزارت برائے اوورسیز پاکستانیز کے فرائض میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ بیرون ملک ملازمت کرنے والے پاکستانیوں کے مسائل حل کرے، بالخصوص وہ پاکستانی جو باہر محنت مزدوری کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے دوسرے...
View Articleبرہنگی
جاڑا دروازہ کھول کر اندر جھانک رہا ہے۔ آپ نے گرم واسکٹ پہننا شروع کر دی ہے، کبھی کوٹ زیبِ تن کر لیتے ہیں، لباس آپ کو ٹھٹھرنے نہیں دیتا، حرارت بہم پہنچاتا ہے۔ پھر گرمیاں آ جائیں گی، آپ ململ کا...
View Articleدربارِ وطن میں جب اک دن…
کیا کسی کو یاد ہے، چوہدری امیر حسین قومی اسمبلی کے سپیکر رہے؟ ایک دو نہیں پورے چھ سال! کسی اخبار میں، ٹیلی ویژن کے کسی پروگرام میں کبھی ان کا نام سنا؟ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سپیکر رہیں! بے نظیر بھٹو کی زندگی...
View Articleتمغۂ حسنِ کارکردگی؟
تو پھر کیا بچہ بھی خاموش رہے؟جلوس کے جلو میں بادشاہ چل رہا ہے۔ درباری، کیا وزیر، کیا مشیر‘ کیا مصاحب، کیا عمائدین۔ سب نئے’’لباس‘‘ کی تعریف کر رہے ہیں! ایک بالکونی سے بچہ چلاّ اٹھا’’بادشاہ ننگا ہے‘‘! تو...
View Articleنیا سیاپا
برسٹل کا شہر لندن سے تقریباً ایک سو بیس میل کے فاصلے پر ہے۔ برسٹل سے بارہ میل دور، 1632ء میں، گھاس پھونس کی چھت سے بنی ہوئی ایک جھونپڑی میں جان لاک پیدا ہوا۔ جان لاک کو عام طور پر جدید لبرل ازم کا بانی...
View Articleآدھا سیر گوشت اور آدھا سیر بِلّی
لبرل ازم کی طرح سیکولرازم بھی وہ بدقسمت لفظ ہے جسے عفریت بنا دیا گیا ہے۔ جس شخص نے بھی یہ اصطلاح سب سے پہلے استعمال کی، اب بہرطور یہ اُن معنوں میں نہیں لی جاتی۔ اس کا مطلب لادینیت، الحاد یا دہریہ ہونا...
View Articleدوسرے رخسار پر پائوں کون رکھے گا؟
مناجات پڑھتے ہوئے فرشتوں نے عرش کے پائے تھام لیے!اور وہ جو امور کی تدبیر کے لیے آسمان سے زمین کی طرف اور زمین سے آسمان کی طرف پرواز کر رہے تھے، خشیتِ الٰہی سے کانپ اُٹھے۔ اُن کے پروں نے افق سے افق...
View Articleراز کھلتا ہے!
یہ واقعہ غالباً دوست عزیزرئوف کلاسرا نے لکھا ہے۔ جنگ عظیم شروع ہوئی تو برطانیہ کو ہندوستانی جنگجوئوں کی ضرورت پڑی۔ شہر شہر بستی بستی بھرتی کا کام شروع ہو گیا۔ ڈپٹی کمشنروں کو اُوپر سے احکام ملے کہ عوام...
View Articleکچھ تذکرے الگ نوعیت کے … (2)
اُس دن سنگاپور سے روانگی تھی۔ بیگم کا اصرار تھا کہ راستے کے لیے پیراسٹامول خریدنا لازم ہے جو وہ سفر میں پابندی سے ساتھ رکھتی ہیں۔ ہم دوائوں کی ایک دکان میں گئے۔ ان ملکوں میں جنہیں ہم ترقی یافتہ ممالک...
View Articleدل جیسے مُٹھی میں جکڑا جا رہا ہے!
’’آدم بو‘ آدم بو‘‘…چڑیل نے اپنے بے حد چوڑے نتھنے سکیڑے‘ پھر پھیلائے۔ اُس کے پر چمگادڑ کے پروں کی طرح تھے۔ پھیلے ہوئے اور ڈرائونے۔ آسمانی بلا کی طرح زمین پر اتری! جو سامنے آیا اُسے کھا گئی‘ کھاتی گئی!...
View Articleرذائل
رشتہ اچھا تھا۔ لڑکا خوش شکل اور ہنس مُکھ واقع ہوا تھا۔ کاروباری خاندان تھا۔ دارالحکومت کے پوش علاقے میں محل نما کوٹھی میںرہائش تھی۔ شادی کر دی گئی۔پھر ایک دن لڑکی نے ماں کوبتایا کہ کوشش کے باوجود یہ...
View Articleاے خانہ براندازِ چمن! کچھ تو اِدھر بھی!
چار دن سے مولوی صاحب نظر نہیں آ رہے تھے۔ ایک اور صاحب نمازیں پڑھا رہے تھے۔ پانچویں دن مؤذن صاحب سے پوچھا کہ خیریت تو ہے؟ مولانا کہاں ہیں؟ کیا چُھٹی پر ہیں؟ مؤذن صاحب نے بتایا کہ اُن کا تبادلہ ایک اور...
View Articleبادشاہت کے تقاضے
بچہ ہی تو تھا!پچیس تیس سال کی عمر‘ عمر ہی کیا ہے! بچے سے قتل ہو گیا اور پولیس والے پکڑ کر لے گئے۔ ماں‘ دادی اور نانی نے پولیس کو ہزار ہزار بد دعائیں اور کوسنے دئیے۔ جو مارا گیا اُس کی تقدیر ہی یہی تھی!...
View Articleیہ ندیمِ یک دو ساغر!!
اس کالم نگار کا تعلق لکھنے والوں کے اُس خاموش گروہ سے ہے جس کا کسی لین دین سے کچھ لینا دینا ہے‘ نہ کوئی مفاد ہی وابستہ ہے۔ قربت شاہ چاہیے نہ محل میں حاضری کا شوق ہے! بیرونی دوروں کی خواہش ہے نہ کسی...
View Articleشام سے ایک عمر چُھپتے رہے
اکادمی ادبیات کے صدر نشین پروفیسر ڈاکٹر قاسم بگھیو نے جب بتایا کہ اکادمی کے پروگرام Meet The Writer کے تحت ’’اکادمی کیفے‘‘ میں ان سطور کے لکھنے والے کے ساتھ ایک شام کا اہتمام کیا گیا ہے تو تعجب ہوا...
View Article