الگ صوبہ صرف جنوبی پنجاب ہی کا کیوں
گاؤں چھوٹا تھا۔ ذات کے وہ ترکھان تھے،کئی نسلوں سے کچے مکانوں میں بیٹھے لوگوں کا کام کررہے تھے۔کبھی معاوضہ سال میں دوبار ہاڑی ساونی کی شکل میں ملتا تھا۔اب کچھ نقد بھی ملنے لگا تھا۔ حیثیت وہی تھی کہ...
View Articleعمر ساری تو کٹی عشقِ بتاں میں سعدی
میاں نواز شریف اور محمود خان اچکزئی کے درمیان قائم مقدس اتحاد کے بارے میں پہلی بار پارٹی کے اندر سے تحفظات کا اظہار ہوا ہے۔چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ “میں شاید اس مسلم لیگ کے ساتھ نہ چل سکوں جو...
View Articleوہ تقریر جو مجھے سیمینار میں کرنا تھی
بہت محنت کرکے میں نے تقریر تیار کی جو سیمینار میں کرنا تھی۔مگر افسوس! میاں نواز شریف صاحب نے اپنے معرکہ آرا ء سیمینار میں مجھے مدعو ہی نہیں کیا۔ اس عظیم الشان سیمینار کا موضوع “ووٹ کو عزت دو”...
View Articleیہ نو نمبر کی بس جانے کب آئے گی
پہلا منظر: وہ سب ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہیں ۔ایک دوسرے کو تھپڑ رسید کرہے ہیں ۔ایک نے دوسرے کو بالوں سے پکڑ رکھا ہے جس کے بال پکڑے ہوئے ہیں وہ پکڑنے والے کے سینے پر مکے برسا رہا ہے۔ جس کی چھاتی پر...
View Articleتخت خالی نہیں رہا کرتا
یہ 2014 ء کا سال تھا او راپریل کا چودھواں دن، سینیٹ کا اجلاس ہورہا تھا ۔نماز مغرب کے وقفے کے بعد ایم کیو ایم کے طاہر حسین مشہدی نے ایک تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ اس تحریک کا نفس مضمون یہ تھا کہ...
View Articleحلوے کا نوالہ یا کانٹا؟
اب یہ یاد نہیں کہ ٹرین قرطبہ سے چلی تھی اور بارسلونا جارہی تھی یا بارسلونا سے چلی تھی اور رو م جارہی تھی۔ بہرحال جس ڈبے میٰں سفر کررہا تھا اس میں سامنے والی لمبی سی سیٹ پر ایک لڑکی اور تین لڑکے بیٹھے...
View Articleسر اٹھایا نہیں میں نے کہ سلامت رہ جائے
مریض کو میں لیے لیے پھرا۔ جس ہسپتال میں بھی جاتا‘ آگے سے سناٹا استقبال کرتا۔ آدم نہ آدم زاد! گمان گزرا کہ تعطیل کا دن ہے۔ خیال دوڑایا۔ آج عید تھی نہ شبِ برات! 23مارچ تھا نہ 14اگست! بارہ ربیع الاول...
View Articleبرف پگھلنے کی صبح
حیرت سے زبان گنگ ہو رہی تھی دماغ گھوم رہا تھا۔یہ کیسے ممکن تھا؟کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا!کیا یہ سب کچھ میاں محمد نواز شریف کہہ رہے تھے؟میاں محمد نواز شریف کہہ رہے تھے کہ افسوس! صد افسوس! پنجاب میں...
View Articleشہر کے اندھے کووئیں سے
کھیت کی مٹی میں چلتا، واپس مڑا تو سامنے سے سباج آ رہا تھا۔ بچپن کا دوست! گائوں کی گلیوں میں ہم کھیلا کرتے تھے۔ سن اتنا کچا تھا کہ یادوں کے روزن سے اب صرف پرچھائیں دکھائی دے رہی ہے۔ ایک برات ہے۔ گائوں...
View Articleگال پر انگلیوں کے نشان چھوڑنے والا تھپڑ
تھپڑ! اور ایسا تھپڑ جس نے چہرہ سرخ کر کے رکھ دیا ہے! گال پر انگلیوں کے نشان صاف نظر آ رہے ہیں! یہ تھپڑ مغرب نے مسلمانوں کے چہرے پر مارا ہے۔ بڑے بڑے مسلمان ملکوں میں رائج نظام ہائے حکومت دیکھ...
View Articleڈاکہ صرف موبائل فون کارڈ کے ذریعے تو نہیں ڈالا جا رہا
تو پھر سپریم کورٹ بھی نوٹس نہ لے!کوئی روک ٹوک نہ ہو! عوام کی کھال اترتی رہے۔ بوٹیاں نوچی جاتی رہیں!یہ خود تو اپنے اور اپنے خاندانوں کے جملہ اخراجات قومی خزانے سے پورا کرتے ہیں! حفاظتی پہریداروں سے لے...
View Articleضاکارانہ موت۔ جائز یا ناجائز؟
اس نے بٹن دبایا۔ رنگدار محلول ٹیوب کے راستے اس کے بدن کی رگوں میں منتقل ہونے لگا۔ آنکھیں بند ہونے لگیں۔ یوں لگ رہا تھا وہ سونے لگا ہے۔ کچھ ہی دیر میں وہ ہمیشہ کے لیے سو گیا۔ کیا قابل رشک کیریئر تھا۔...
View Articleرہے نام اللہ کا
گیارہویں جماعت میں ایک کلاس فیلو تھا جس کا نام مکھن حسین تھا۔ عربی کے استاد مولانا ابوالقاسم عبداللہ تھے۔ غالباً یہ جماعت اہل حدیث راولپنڈی کے امیر بھی تھے۔عربی بطور مضمون رکھنے کا قصہ یہ ہوا کہ دسویں...
View Articleبدبختی کی آخری حد
برصغیر کی تاریخ میں بڑے بڑے حادثے رونما ہوئے۔ نظام سقہ کا بادشاہ بننا اور محمد شاہ رنگیلے کا تخت نشین ہونا بڑے حادثے تھے۔ مگر دنیا کی عظیم اسلامی مملکت پر ایک ایسے شخص کی حکومت جو نیم تعلیم یافتہ تھا،...
View Articleمہمان کے لیے جان بھی حاضر ہے
مہمان گرامی کے لیے جان بھی حاضر ہے! جو مقدور میں ہے اس سے زیادہ کروں گا۔ سب سے پہلے تو تمام احباب اور اعزہ و اقربا کو رمضان مبارک کا پیغام بھیجوں گا۔ اس نیک مقصد کے لیے وٹس ایپ‘ ٹوئٹر ‘ فیس بک‘ ایس ایم...
View Articleتجھے دروازہ بند ہونے کی خبر ملتی ہے اور مجھے کھُلنے کی ……………………………………………………
وزارت عظمیٰ میاں محمد نواز شریف صاحب کے لیے کیا تھی؟ ایک پکنک!یا تفریحی تعطیل!!آپ کلنٹن یا اوباما کی وہ تصاویر دیکھیے جب وہ صدارتی محل میں داخل ہوئے قابلِ رشک صحت! عرصۂ اقتدار کے بعد کی تصویریں...
View Articleکُھرچے ہوئے لفظوں کا وارث
یہ ایک اداس کرنے والی صبح تھی۔ دھوپ نکلی ہوئی تھی مگر یوں لگتا تھا۔ جیسے دل کے اندر دن ڈھل رہا ہو اور سائے لمبے ہو رہے ہوں۔ ایک پارسل موصول ہوا یکدم فضا بدل گئی۔ یہ معین نظامی کی شعری کلیات تھی۔ پا کر‘...
View Articleمادھوری گپتا اور بھارت کا گلا سڑا بدبودار نظام
یہ پہلا اور آخری موقع نہیں کہ بھارتی انٹیلی جنس کو خاک چاٹنا پڑی… اُنی کرشنن انڈین پولیس سروس کا افسر تھا۔ وہ 1962ء میں مقابلے کا امتحان پاس کر کے بیوروکریسی کا حصہ بنا۔ اسی کے عشرے میں وہ سری لنکا میں...
View Article